کوتاہ فہمی

( کوتاہ فَہْمی )
{ کو (و مجہول) + تاہ + فَہ (فتحہ ب مجہول) + می }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کوتاہ' کے بعد 'فہمیدن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'فہم' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٤ء کو "وہ صورتیں الٰہی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کوتاہ فَہْمِیاں [کو (و مجہول) + تاہ + فَہ (فتحہ ف مجہول) + مِیاں]
جمع غیر ندائی   : کوتاہ فَہْمِیوں [کو (و مجہول) + تاہ + فَہ (فتحہ ف مجہول) + مِیوں (و مجہول)]
١ - کم عقل ہونا، کم عقلی، نادانی، ناسمجھی، بے وقوفی۔
"اگر کچھ شعر میری سمجھ میں نہیں آئے، تو یہ میری کم عقلی یا کم علمی یا کوتاہ فہمی کے باعث ہے۔"      ( ١٩٧٤ء، وہ صورتیں الٰہی، ١٥١ )