اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گوشہ، کونا، کھونٹ، کنج۔
"جب سورج کا کنارہ نکلے تو نماز کو چھوڑ دو"
( ١٩٥٦ء، مشکٰوۃ شریف (ترجمہ)، ٢٢٩:١ )
٢ - سرا، حد، انتہا، انجام۔
"چند روز میں مدینہ کے کنارہ پر پہنچ کر گرد و غبار کی مانند پھیل گیا۔"
( ١٩١٧ء، یزید نامہ، ٨ )
٣ - ساحل، لب (دریا)۔
"نیل کے کناروں سے ہٹا کر پھر دجلہ و فرات کے سواحل کی طرف دھکیل دیا۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥١٨:٣ )
٤ - گوٹ، کناری نیز تھان کی کور، چوڑی کنی۔
"یہ بیلیں اور طرح طرح کے کنارے تمہاری ان کناری بانکڑیوں سے اچھے معلوم ہوتے ہیں۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٩ )
٥ - دوری، علیحدگی، بے تعلقی۔
بعد مُردن بھی انہیں ہم سے کنارہ ہی رہا آئے ماتم کو یہ بیٹھے صف ماتم سے الگ
( ١٩١٠ء، کلام مہر (سورج نرائن)، ٥٤ )