تخیل پرست

( تَخَیُّل پَرَسْت )
{ تَخَیْ + + یُل + پَرَسْت }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تخیل' کے ساتھ فارسی مصدر 'پرستیدن' سے مشتق صیغہ امر 'پرست' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٦٤ء میں "تمدن ہند پر اسلامی اثرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اپنے خیالوں میں گم رہنے والا، ہر وقت سوچ میں رہنے والا (علی کے خلاف)۔
"نہ وہ تخیل پرست ہے کہ جسے ہر چیز میں خیر ہی نظر آتی ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، تمدن ہند پر اسلامی اثرات، ٢٣٨ )