عربی زبان سے ماخوذ صفت 'تدارکی' کے ساتھ عربی زبان سے ہی اسم 'تحریک' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٥ء میں "ہندوستانی تہذیب کا مسلمانوں پر اثر" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : تَدارُکی تَحْرِیکوں [تَدا +رُکی + تَح +ری + کوں (و مجہول)]
١ - روک تھام کی کوشش، بچاؤ کا عمل، دفعیہ اور ازالہ کرنے کی جدوجہد۔
"داراشکوہ کے مذہبی عقائد کے خلاف جو تدارکی تحریک چل رہی تھی اس نے بھی اورنگ زیب کو متاثر کر رکھا تھا۔"
( ١٩٧٥ء، ہندوستانی تہذیب کا مسلمانوں پر اثر، ٢٨١ )