تدبیر کار

( تَدْبِیر کار )
{ تَد + بِیر + کار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تدبیر' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے مشتق صیغہ امر 'کار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٠٣ء میں "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : تَدْبِیر کاروں [تَد + بِیر + کا + روں (و مجہول)]
١ - خوب فکر کرنے والا، تجویز سوچنے یا نکالنے والا مدّبر۔
"دلیلیں گردن کی. جس کی گردن موافق ہے وہ منصف اور تدبیر کار ہوگا۔"      ( ١٨٠٣ء، گنج ،خوبی، ١٧٥ )