تذکر

( تَذَکُّر )
{ تَذَک + کُر }
( عربی )

تفصیلات


ذکر  ذِکْر  تَذَکُّر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧٦ء میں "خواب و خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - یادداشت، یاد کرنا۔
"دماغی قویٰ کی تعداد. تین ہے تخیل، تفکر، تذکر"      ( ١٩١٦ء، افادہ کبیر مجمل، ١٢١ )
٢ - آگاہ ہونا، ہوشیار ہونا، آگاہی۔
"اب بھی متاثر نہیں ہوئے تو کیا قیامت میں تذکر اور ہدایت حاصل کریں گے۔"      ( ١٩٧٩ء، معارف القرآن، ٣٦ )
٣ - نصیحت، وعظ و بند۔
"اس کے اشعار مجالس اور محافل میں بڑے ذوق و شوق سے بڑھے جاتے ہیں اور اس سے واعظ اور خطیب تذکر و تلقین کا کام لینے لگتے ہیں۔"      ( ١٩٧٤ء، مسائل اقبال، ٣٦ )
٤ - مذکر ہونے کی صلاحیت و حالت، مذکر ہونے سے متعلق۔
"لیکن نباتات میں القاح کے بعد اعضاء تذکر مضمحل اور افسردہ ہو کر بیکار ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، ہمدرد صحت، دہلی، جولائی، ٩٧ )