تر دامنی

( تَر دامَنی )
{ تَر + دا + مَنی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'تر' کے ساتھ فارسی لاحقہ 'دامن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - گناہ گاری، خطاکاری، جرم۔
"کیوں تیرے ست اور پاک بازی کے دامن سے لوگوں کو. تردامنی کی بو نہ آئے۔"      ( ١٩١٤ء، راج دلاری، ١٠٨ )