اچھا برا

( اَچّھا بُرا )
{ اَچھ + چھا + بُرا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے مرکب ہے۔ لفظ 'اَچّھا' کے ساتھ متضاد لفظ 'بُرا' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - (کسی کام کا) نیک و بد، نفع نقصان، بھلائی برائی، (مجازاً) نتیجہ، انجام۔
 ملنے کی اس کے دھن ہے تو چل ہو گا کیا نہ سوچ کرنا ہے ایک کام تو اچھا برا نہ سوچ      ( ١٩٣٨ء، آرزو، سریلی بانسری، ٥١ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - عمدہ یا خراب، بڑھیا یا گھٹیا، موافق یا ناموافق، ہر طرح کا۔
 ہم غریبوں سے نہ پوچھو نعمت دنیا کا حال شکر کر کے کھا لیا جو کچھ ملا اچھا برا      گو خفا ہو کر لکھا پھر بھی خدا کا شکر ہے اس نے بھیجا تو مجھے اچھا برا خط کا جواب      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٥٩ )( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، تسلیم، ٢٦ )