ترادف

( تَرادُف )
{ تَرا + دُف }
( عربی )

تفصیلات


ردف  رَدِیف  تَرادُف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء میں "کلیات قلق میرٹھی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ہم معنی ہونا، دو چیزوں کا باہم مشابہ ہونا۔
 یعنی تصحیف و ترادف ہے فقط جان سے اسے اس لیے تار ہے ہستئی ابد سے دم ساز      ( ١٨٧٧ء، کلیات قلق میرٹھی، ٣١٠ )
٢ - ایک دوسرے کا دوست ہونا، ساتھ ساتھ ہونا۔
"ان میں باہم تعدد کی نسبت نہیں ہے کہ ایک کی موجودگی دوسرے کے لیے متلزم نہ ہو، ترادف ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، تبرکات آزاد، ٢٢٠ )
٣ - سلسلہ وار، متواتر، لگاتار، ایک کے پیچھے ایک۔
"ایک کے بعد دوسری نعمت پہنچنے سے اترا گئی ہے ترادف و توالی نعمتوں سے سرکش ہوگئی ہے۔"      ( ١٨٨٨ء، تثنیف الاسماع، ١١١ )
٤ - ایک کے بعد دوسرے کو لے جانے والا گھوڑا۔ (جامع اللغات)۔