تراشیدگی

( تَراشِیدَگی )
{ تَرا + شی + دَگی }
( فارسی )

تفصیلات


تَراشِیدَہ  تَراشِیدَگی

فارسی مصدر 'تراشیدن' سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'تراشیدہ' کی 'ہ' کو حذف کر کے 'گی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٨ء میں "مغربی شعریات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تراشنے کا انداز، تراش خراش، آراستگی، سجاوٹ، بناوٹ۔
"اس ادب میں. وہ متناسب ہیئت، وہ تراشیدگی نہیں ہوتی جو ایک ایسے دور کے ادب کی امتیازی خصوصیات ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٦٨ء، مغربی شعریات، ٢٩٨ )