تراشہ

( تَراشَہ )
{ تَرا + شَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'تراشیدن' سے مشتق حاصل مصدر 'تراش' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ سمیت لگنے سے تراشہ بنا۔ ١٩٣٣ء میں "اقبال نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چھیلن، کترن جو کسی چیز کی تراشنے سے نکلے جیسے تراشۂ قلم، تراشہ چوب۔
"شیکسپیئر. کی دوات اور قلم اور اس کے قلم کے تراشے تک یادگار کے طور پر محفوظ و موجود ہیں۔"      ( ١٩٧٤ء، سائل اقبال، ١٤ )
٢ - اخبار یا رسالے وغیرہ سے کوئی تراشا ہوا حصہ، کٹنگ۔
"آپ کا عنایت نامہ جس میں ڈیلی ایکسپریس کے تراشے ملفوف تھے کل شام ملا۔"      ( ١٩٣٣ء، اقبال نامہ، ٢٨٦:٢ )
٣ - ایک فولادی اوزار جس سے سنگ تراش پتھر تراشتے ہیں۔ (نور اللغات)۔