تراوش

( تَراوِش )
{ تَرا + وِش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تراوش' اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "قلمی نسخہ دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ٹپکنا، ٹپکاؤ، تقاطر، رسنا۔
"ہوا کی مقدار جو کفایت کار میں سے تراوش (رساو) کرتی ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، حرارتی انجنوں کا نظریہ۔ ٤٢٠ )
٢ - اشارے کنائے یا انداز سے ظاہر ہونا، ترشح ہونا۔
"نماز کی ایک ایک حرکت. ایک ایک طرز سے اس حقیقت و کیفیت کو تراوش کرنا چاہیے۔"      ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٥:٥ )