تربیع

( تَرْبِیع )
{ تَر + بِیع }
( عربی )

تفصیلات


ربع  مُرَبَّع  تَرْبِیع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٥١ء میں "مجموعہ قصائد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ نجوم ]  جب دو ستاروں کے درمیان فاصلہ ہو تو اسے تربیع کہتے ہیں (اعمال کرہ)، جب قمر اور کسی سعد ستارے کے درمیان چار یا دس برجوں کا فاصلہ ہو تو اسے تربیع کہتے ہیں۔ (جامع العلوم) درجے کا زاویہ۔
"جب فی مابین دو ستارہ کے. تفاوت (١٨٠) درجے کا ہو اس کو مقابلہ اور تفاوت (٦٠) درجہ ہو تو اس کو تسدیس اور تفاوت (٩٠) درجہ کو تربیع کہتے ہیں۔"      ( ١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٨ )
٢ - مربع بنانا، چار پہلو بنانا۔
"دائرہ اور شکل قریب البیضوی کی تربیع پر بھی اس نے بحث کی ہے۔"      ( ١٩١٠ء، معرکج مذہب و سائنس، ٤٠ )
٣ - جنازہ کو چار جانب سے اٹھانے کا خاص طریقہ جس میں پہلے میت کے سیدھے ہاتھ کی طرف سے کاندھا دیتے ہیں پھر سیدھے پانو کی طرف سے پھر الٹے پانو کی طرف سے آخر میں الٹے ہاتھ کی طرف کاندھا دیکر پورا دور کرتے ہیں۔
"جنازہ کو چار جانب سے اٹھائیں اور تربیع کریں اسطور سے کہ ابتدا کرے جانب دست راست میت سے اور بعد اس کے پائے راست اور بعد اس کے پائے چپ اور بعد اس کے دست چپ۔"      ( ١٨٨٧ء، نہر المصائب، ٣، ٤، ٣٢٤ )