تصعید

( تَصْعِید )
{ تَص + عِید }
( عربی )

تفصیلات


صعد  صَعَد  تَصْعِید

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٧ء میں "ساقی نامہ شقشقیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بلند ہونا، اونچی جگہ چڑھنا، چڑھاؤ۔
"اپنے ہر سانس کی تصعید میں وہ لاالہ کہتا ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، مرزا حیات، حیات طیبہ، ٩٦ )
٢ - [ کیمیا ]  کسی دوا کو آگ کی مدد سے اڑا کر سرپوش پر منجمد کرنے کا عمل، دوا کا جوہر اڑانے کا عمل۔
"انہوں نے علم کیمیا میں ترشیح، تصعید . اور تذویب کے طریقے پہلی مرتبہ بیان کئے۔"      ( ١٩٥٤ء، طب العرب، ١٦٧ )
٣ - [ نفسیات ]  جذبے یا جبلت کو فروتر موضوع سے ہٹا کر برتر موضوع سے وابستہ کرنے کا عمل، ارتفاع، اٹھان، ابھار۔
"یہ اکثر فرض کر لیا جاتا ہے کہ فنون میں تخلیقت جنسی محرکات کی ایک تصعید ہوتی ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٥٨٢ )