تصغیر

( تَصْغِیر )
{ تَص + غِیر }
( عربی )

تفصیلات


صغر  تَصْغِیر

عرب زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٤٢ء میں "کتاب معدن الجواہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - چھوٹا کرنا، تخفیف، تقلیل، اختصار۔
"نام رکھنا ساتھ غیر ان کے ہمارے زمانہ میں اولٰی ہے اس لئے کہ عوام تصغیر کرتے ہیں ان کو وقت پکارنے کے۔"      ( ١٨٤٢ء، کتاب معدنی الجواہر، ٧٠ )
٢ - [ قواعد ]  وہ اسم جس میں چھوٹے کے معنی پائے جائیں یا حقارت یا محبت کا پہلو نکلتا ہو، جیسے: ٹٹوا (چھوٹا ٹٹو)، بنو (پیاری دلہن) وغیرہ۔
"علی گنج کی زمین چونکہ ریتلی ہے اس لیے وہاں کی گاجریں اور جگہ کی نسبت میٹھی اور خوش رنگ ہوتی ہیں جس کے سبب، لعل کی تصغیر کرکے لالڑیاں کہہ دیا۔"      ( ١٩١٥ء، مرقع زبان و بیان دہلی، ٤٣ )