تضلیل

( تَضْلِیل )
{ تَض + لِیل }
( عربی )

تفصیلات


ضلل  ضَلالَت  تَضْلِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩٧ء میں "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - گمراہ بنانا، گمراہ کہنا، گم کردہ راہ قرار دینا۔
"اکثر مسلمان تکفیر یا تضلیل کے خوف سے محض مصلحہ مخالفین کی ہاں میں ہاں ملا دیتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٣٢:٢ )
٢ - (علم و ہندسہ و نقشہ کشی) ایک نقطہ (مرکز) سے خطوط مستقیم کھینچنا جو ایک مضروضہ یا دی ہوئی شکل کے ایک متناظر شکل (پہلی شکل کا جواب) پیدا کریں۔
"اب ج ف کو . اور ف ق کو جوق کو تعبیر کرتا ہے اساسی خط پر اور اس کے علی القوائم تضلیل کیا جائے۔"      ( ١٩٤٧ء، مضبوطی اشیاء، ٤٥:١ )