صفت ذاتی ( واحد )
١ - مِلا ہوا، پاس، قریب، متصل۔
"ڈوبتے ہوئے سورج کی ہلکی ہلکی روشنی اس لیے اب بھی موجود تھی کہ ادھر ہی پاس لگا ہوا سال بنی کا کنارہ تھا۔"
( ١٩٤٤ء، رفیق حسین، گوری ہو گوری، ١٢٦ )
٢ - مصروف، مشغول۔
"وہ کام میں لگا ہوا ہے۔"
( ١٩٣١ء، نوراللغات، ٢٠٦:٤ )
٣ - گھات میں بیٹھا ہوا۔
"اس ناشدنی خواجہ سرا کے ایک لگے ہوئے آدمی نے جھپٹ کر جمدہر مارا نواب بے ہوش گرے۔"
( ١٩٣٣ء، مغل اور اردو، ٦٢ )
٤ - ہلا ہوا، سدھا ہوا، مانوس۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
٥ - منتظر، امیدوار۔
آواز پہ وہ لگی ہوئی تھی آپ آن کے ٹھاٹ دیکھتی تھی
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٤ )
٦ - آشنا، یار۔ (علمی اردو لغت، نوراللغات)۔
٧ - عادی، خوگر، لگو، جیسے: لگا ہوا شیر یا کتا۔ (جامع اللغات، نوراللغات)
٨ - داغی؛ جیسے: لگا ہوا پھل۔ (نوراللغات)
٩ - وابستہ۔
دامن سے لوگ اس کے اکثر لگے ہوئے ہیں کوچے میں سینکڑوں کے بستر لگے ہوئے ہیں
( ١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ١٧٩ )