ل

( ل )
{ لام }
( اردو )

تفصیلات


عربی سے اردو میں دخیل حرف تہجی ہے۔ اردو میں بطور حرف صحیح استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٩ء کو "مقدمہ تاریخ سائنس" میں مفرد شکل میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

حرف تہجی
١ - تلفظ لام ہے، اردو حروفِ تہجی کا تینتالیسواں، عربی کا تینتیسواں اور فارسی کا ستائیسواں حرفِ صحیح (مصحت) اور حرف مذلقہ یعنی کنارۂ زبان سے ادا ہونے والے حرفوں میں سے ایک ہے جس کے ادا کرنے میں زبان کا اگلا بالائی حصہ سامنے کے اوپر کے دو دانتوں سے قدرے اوپر کے گوشت سے ملتا ہے، کلمات کے شروع میں بھی آتا ہے اور درمیان و آخر میں بھی، جیسے لوگ، قلم، مال وغیرہ جمل کے حساب سے 30 تیس عدد کا قائم مقام؛ قرآن پاک میں مقطعات میں بھی شامل جیسے: المر حرف شمسی و حرف جار ہے۔ اردو کے مصادر لازم میں دوسرے حرف کے بعد تعدیے کے سے پہلے تعدیے کی تاکید کے لیے مستعمل، جیسے: پینا سے پلانا، جینا سے جلانا، مصادر متعدی میں تعدیے سے پہلے تعدیے کی تاکید کے لیے مستعمل، جیسے: دکھانا سے دکھلانا، بٹھانا سے بٹھلانا، کبھی کبھی فارسی الفاظ میں رائے میملہ یا کاف عربی سے بدل جاتا ہے، جیسے: الوند سے اروند (ہمدان کا مشہور پہاڑ)، تلول سے تلوک (جوان گائے یا گدھا)، تنبول سے تنبوک (کمان) کبھی لفظ کے آخر میں علامت صفت کے طور پر آتا ہے، جیسے: بوجھل، کٹھل وغیرہ میں؛ (مجازاً) فعل لازم اور شوال کا مخفف اور محبوب کی زلف کے لیے بھی بطور علامت مستعمل۔
"مابعد الطبیعیات کی فصل "ل" کا مفادِ اوّل عربی میں ترجمہ ہوا۔"      ( ١٩٥٩ء، مقدمہ تاریخ ستائش (ترجمہ)١، ٧٧٥:٢ )