مارو[3]

( مارُو[3] )
{ ما + رُو }
( ہندی )

تفصیلات


مارنا  مارُو

ہندی زبان سے ماخوذ مصدر 'مارنا' کے صیغہ امر 'مار' کے ساتھ 'و' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'مارو' بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مارنے والا، جنگجو، لڑاکو، ہلاک کرنے والا، قاتل، مہلک۔ (ماخوذ: نوراللغات، جامع اللغات)
٢ - خاوند، شوہر، محبوب، پیارا۔
 گاتی ہے گیت کوئی جھولے پہ کر کے پھیرا ماروجی آج کیجے یاں رین بسیرا      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ١٤٧:٢ )
٣ - مال مارنے والا، لے کے نہ دینے والا، قرضہ واپس نہ کرنے والا، نادہندہ۔ (مہذب اللغات)۔
٤ - ایک قسم کا مہلک ہتھیار جو ہرن کے دونوں سینگوں کا بنا ہوتا ہے اور اس کی نوکوں پر لوہا یا فولاد چڑھایا جاتا ہے۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ)۔
٥ - ایک قسم کا گول اودا بینگن جو ندی کے کنارے یا ریت میں پیدا ہوتا ہے۔
"لمبے بینگن کو چیتا کہتے ہیں اور گول کو مارو۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٥٠٢:٢ )