متروکہ

( مَتْرُوکَہ )
{ مَت + رُو + کَہ }
( عربی )

تفصیلات


ترک  مَتْرُوک  مَتْرُوکَہ

عربی زبان سے مشتق صفت 'متروک' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'متروکہ' بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "حکایت سخن سنج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وراثت میں چھوڑا ہوا مال و جائداد وغیرہ۔
"سعد کے متروکے میں سے دوتہائی ان کی بیٹیوں اور آٹھواں حصہ ان کی بیوی کو دو۔"      ( ١٩١٢ء، سیرۃ النبیۖ، ١٢٨:٢ )
٢ - اپنے قبضے سے چھوڑی ہوئی (جائداد وغیرہ) تارکین وطن کی چھوڑی ہوئی (جائداد وغیرہ)
"سرحدوں کے ادھر حسرت کی نگاہوں سے اپنی متروکہ زمینوں کو دیکھتے ہیں کہ ان پر دوسروں کی فصلیں کھڑی ہیں۔"      ( ١٩٩٥ء، تار عنکبوت، ٦١ )