متشدد

( مُتَشَدِّد )
{ مُتَشَد + دِد }
( عربی )

تفصیلات


شدد  تَشَدُّد  مُتَشَدِّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٠ء کو "سیرۃ النعمان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع استثنائی   : مُتَشَدِّدِین [مُتَشَد + دِدِین]
١ - سختی یا شدت اختیار کرنے والا، کسی بات کی سختی سے پابندی کرنے والا، کٹر۔
"شمیم احمد نے بھی محمد حسن عسکری اور عزیز احمد کے تتبع میں ادب کی مستقل بالذات اقدار پر زور دیا یہ اور بات ہے کہ وہ پروفیسر فروغ احمد اور سلیم احمد کی طرح بیک وقت اسلامی اور پاکستانی ادب کے تصورات کے متشدد حامی بھی تھے۔"      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی، اپریل، مئی، ١٩ )
٢ - دوسروں پر تشدد کرنے والا، ظالم، پرتشدد، سختی کرنے والا۔
"تحریک کے لیے ہجرت کا حقیقی امکان وہیں پیدا ہوتا ہے جہاں اسے کسی جابر اور متشدد طاغوت سے واسطہ پڑے۔"      ( ١٩٩٦ء، صحیفہ، لاہور، اپریل تا جون، ٤٠ )