مبارک باد

( مُبارَک باد )
{ مُبا + رَک + باد }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مبارک' کے بعد فارسی مصدر 'بورن' سے صیغہ امر 'باد' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم اور کلمہ دعائیہ استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

حرف دعائیہ
١ - کلمۂ دعائیہ، مبارک ہو، خدا برکت دے، برکت نصیب ہو، نیک اور سعید ہو، سازگار آئے۔
 مبارک باد ذوق جستجو کی خواہش منزل کہ گردِ راہ نے راہوں میں کی ہے روشنی دل سے      ( ١٩٧١ء، صد رنگ، ١٠٥ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مُبارَک بادیں [مُبا + رَک + با + دیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُبارَک بادوں [مُبا + رَک + با + دو (و مجہول)]
١ - کسی کو مبارک کہنا، بدھائی، تہنیت، خوش خبری، اچھی اور دل کو مسرور کر دینے والی بات، مژدہ۔
"جلدی جاؤ مبارک باد دو اور مٹھائی کی تھیلی لے آؤ۔"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ٦٠ )
٢ - دعائے خیر، آشیرباد۔
"لیلٰی نے اس کی تصویر کراچی سے بھیجی ہم لوگوں نے ماہتاب کو مبارکباد دی اور بچے کا نام شب تاب رکھا۔"      ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ١٧٧ )