لشکر شکن

( لَشْکَر شِکَن )
{ لَش + کَر + شِکَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لشکر' کے بعد فارسی مصدر 'شکستن' سے صیغۂ امر 'شکن' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "مراثی" کے حوالے سے انیس کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - فوج کو شکست دینے والا، بہادر، شجاع، چڑھائی کرنے والا۔
 تم ہو غازی جنگجو لشکر شکن میر سپاہ تم ہو رستم مردِ میداں شیر دل عالم پناہ      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٣٤ )