مسیتا

( مَسِیتا )
{ مَسِی + تا }
( عربی )

تفصیلات


مسجد  مَسِیت  مَسِیتا

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مسجد' کے بگاڑ 'مسیت' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٤ء کو "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مَسِیتے [مَسِی + تے]
جمع ندائی   : مَسِیتے [مَسِی + تے]
١ - مسیت سے منسوب یا متعلق؛ مراد: مسجد میں جانے والا نمازی (بالخصوص غریب)؛ جسے مسجد کی نذر کیا گیا؛ جو بچہ بڑی آرزو کے بعد پیدا ہوتا ہے اسے ولادت کے بعد غسل دے کر مسجد کی محراب میں ڈال دیتے اور پھر اٹھا لیتے گویا اللہ کی طرف سے عطا ہوا، مسلمان؛ مُلا۔
"بندہ (شاہ عبدالعزیز) کو عورتیں، مسیتا کہتی تھیں۔"      ( ١٩٧٦ء، شاہ ولی اللہ اور ان کا خاندان، ٣٤ )