مسہل

( مُسْہِل )
{ مُس + ہِل }
( عربی )

تفصیلات


سہل  سَہْل  مُسْہِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء کو "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مُسْہِلات [مُس + ہِلات]
جمع غیر ندائی   : مُسْہِلوں [مُس + ہِلوں (و مجہول)]
١ - [ طب ]  جو اسہال لائے، دست آور، وہ دوا جس سے دست آئیں، جلاب۔
"یہ وہ دوا یا شربت ہے جو مسہل کی حرارت کو ٹھنڈا کرتی ہے۔"      ( ١٩٩٦ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ١١ )
٢ - [ طب ]  ایک طریقہ علاج جس میں مریض کو دست آور دوائیں دیکر اخلاط کے فساد کو دور کیا جاتا ہے۔
 احوال اس کا دیکھ کے کہنے لگے طبیب اب فصد و مسہل اس کے لیے ہے مفید تام      ( ١٩٥٨ء، شہر آزر، ٦٤ )