مسہری

( مَسَہْری )
{ مَسَہ (فتحہ س مجہول) + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں اپنے اصل معنی اور حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٥٨ء کو "تراب" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَسَہِریاں [مَسَہ (فتحہ س مجہول) + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : مَسَہریوں [مَسَہ (فتحہ س مجہول) + رِیوں (و مجہول)]
١ - ایک وضع کا پلنگ جس کی پٹیاں چوڑی اور نقشین، پائے کرسی کے پایوں کی طرح بلند ہوتے ہیں، ہر پائے کی چوٹی پر آہنی حلقہ بھی نصب ہوتا ہے تاکہ اس میں ڈنڈے لگا کر چھپر کھٹ بنا سکیں، سرہانے اور پائنتی بالشت بھر کا اونچا کٹہرا بنا ہوتا ہے، آج کل مختلف وضع کی مسہریاں خوبصورت انداز میں بنائی جاتی ہیں۔
"بنو بیگم نے مسہری پر بیٹھ کر آنکھیں بند کر لیں۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢١ )
٢ - جالی کا پردہ جو مچھروں سے بچنے کے لیے پلنگ پر لگاتے ہیں۔ (جامع اللغات)
٣ - پھولوں کا جال جو قبروں پر لگاتے ہیں۔
 آئے ہیں خلا سے پھرولوں کی مسہری لے کر دو فرشتوں کو ہے اک گور غریباں کی تلاش      ( ١٨٦٦ء، ہزبد، د، ٥٢ )