مشتہی

( مُشْتَہی )
{ مُش + تہی }
( عربی )

تفصیلات


شہو  اِشْتِہا  مُشْتَہی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت 'مشتٍہ' سے فارسی میں 'مشتہی' بنا۔ فارسی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء کو "تفسیر مرتضوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - اشتہا پیدا کرنے والا، بھوک لگانے والا۔
"سیخ کبابوں کی مست اور مشتہی خوشبو یوں ہی سر راہے سونگھی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، ترنگ، ٣٠٦ )
٢ - خواہش کرنے والا، آرزو کرنے والا، رغبت کرنے والا، اشتہا رکھنے والا۔ (فرہنگ آصفیہ)