مشحون

( مَشْحُون )
{ مَش + حُون }
( عربی )

تفصیلات


شحن  مَشْحُون

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مفعول ہے۔ اردو میں عربی سے من و عن داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء کو "عجائب القصص" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - پر کیا ہوا، بھرا ہوا۔
 مشحون بہ کلفت رہیں ارباب وفا کرتی ہے محبت امتحان دعویٰ      ( ١٩٦٧ء، لحن صریر، ١٨٣ )
٢ - ترکیبات کے جزو آخر کے طور پر مستعمل، تراکیب میں بطور لاحقہ، عموماً خطوط میں مستعمل ہے۔
"برادر مکرم سلامت! بعد سلام مسنون تمنا مشحون کے مدعا یہ ہے۔"      ( ١٩١٤ء، مکتوبات حالی، ١٥٤ )