مشکات

( مِشْکات )
{ مِش + کات }
( عربی )

تفصیلات


شکی  مِشْکات

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'مشکٰوۃ' سے فارسی میں 'مشکات' بنا۔ فارسی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٦٥٩ء کو "میراں جی خدا نما" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ طاق جس میں چراغ وغیرہ رکھا جائے، دیوار وغیرہ میں بنایا جانے والا، شگاف، طاقچہ، جوف، خلا، چراغ داں، فانونس۔
 مشرق کے دریچے سے مری سمت بصد ناز آتا ہے کوئی سر پہ لیے بربط و مشکات      ( ١٩٦٦ء، الہام و افکار، ٥٩ )
٢ - حدیث کی مشہور کتاب مشکٰوۃ شریف، مشکٰوۃ مشکاۃ المصابیح (پورا نام)۔
 عارفوں کے قلب کی کیا بات ہے عرش مجید اولیا کا ہر سخن ہے ترجمہ مشکات کا      ( ١٨٥٨ء، تراب، ک، ١٥ )