مصالحہ دار

( مَصالِحَہ دار )
{ مَصا + لِحَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مصالحہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ ١٨٩٧ء، کو "انتخاب فتنہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : مَصالِحے دار [مَصا + لِحے + دار]
جمع   : مَصالِحے دار [مَصا + لِح + دار]
١ - گوٹا کناری سے مزین کپڑے، ٹوپی یا جوتے وغیرہ۔
"ہائے وہ ان کا کینچلی کا انگرکھا اور گلبدن کا پاجامہ لال نیفہ مصالحہ دار ٹوپی کا کلیں بٹی ہوئیں۔"      ( ١٩٨٨ء، مرزا رسوا، ایک مطالعہ، ٢٢٢ )
٢ - وہ چیز جس میں مرچ مصالحہ پڑا ہو، چٹ پٹا۔
"کسی کو ریوڑیاں یاد آرہی تھیں تو کسی کو پیپرمنٹ، کوئی مصالحہ دار گڑ کے خواب دیکھ رہا تھا۔"      ( ١٩٤٤ء، آنچل، ٥٧ )
٣ - ایسی تحریر یا لکھائی جس کے پڑھنے سے لطف حاصل ہو، چٹپٹا، مزیدار، پُرلطف۔
"دیکھو مصالحے دار ہو، کوئی ادب ودب اور اخلاق مخلاق مت ڈالنا۔"      ( ١٩٨٩ء، گزارا نہیں ہوتا۔ ١٤٧ )