عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء کو "عجائب المخلوقات" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ قبالت ] ایک اسپینج کا متخلخل جسم جو رحم کی دیوار سے لگا ہوا ہوتا ہے اور نال کی ڈوری اس میں لگی ہوتی ہے یہ فی الواقع جنین کا آلۂ تنفس و تغزیہ ہوتا ہے۔ بعد پیدائش جنین کے مشیمہ بھی باہر نکل آتا ہے۔
"اگر جنین اس طرح نکلے تو اس کا سرا آگے ہوگا اور اس کی مشیمہ اس کے ساتھ نکلے گی۔"
( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٢٥ )
٢ - [ نباتات ] پھولوں والے پودوں کی بیضہ دانی کا وہ حصہ جس میں تخمک ہوتے ہیں۔
"بذرہ دان اور رختہ دونوں بافت کی ایک چھوٹی سی گدی پر نمو پاتے ہیں جس کو مشیمہ کہتے ہیں۔"
( ١٩٨٠ء، مبادی نباتیات، ٥٩٩:٢ )