مستغنی

( مُسْتَغْنی )
{ مُس + تَغ + نی }
( عربی )

تفصیلات


غنی  اِسْتَغْنا  مُسْتَغْنی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بے پروا، بے نیاز، جسے کسی چیز کی خواہش یا حاجت نہ ہو؛ بے فکر، صاحب استغناء۔
"وہ دنیا سے مستغنی اور مادیت سے بے نیاز ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ١٠ )
٢ - مال دار، آسودہ حال۔
 مستغنئ عطائے محبت ہے دل ہنوذ غم ہے مجھے قبول گوارا کئے بغیر      ( ١٩٦٣ء، نیم روز، ٢٨٤ )
٣ - بری، آزاد۔
"فرمایا کہ عبداللہ کا خاندان شرک سے مستغنی ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ ، ٤٣٦:٤ )
  • مَتْمُول