مستعلیہ

( مُسْتَعْلِیَہ )
{ مُس + تَع + لِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


علو  مُسْتَعْلی  مُسْتَعْلِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت 'مستعلی' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ حلیہ تمام لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٧ء کو "اردو دائرہ معارف اسلامیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُسْتَعْلِیوں [مُس + تَع + لِیوں (و مجہول)]
١ - [ قواعد ]  وہ حروف جن سے امالہ پیدا نہیں ہوتا یعنی ح ص ض ط ظ غ ق۔
"رَ" یا "رُ" امالے سے مانع ہوتا ہے جیسا کہ دوسرے حروف خاصہ یا مستعلیہ۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٢٣:٣ )
٢ - ملک یمن کا ایک فرقہ جو مصر کے فاطمی خلیفہ المستعلی سے موسوم ہے۔
"پہلا مبلغ عبداللہ نامی ایک شخص تھا، جسے فرقہ مستعلیہ کے امام نے یمن سے بھیجا تھا۔"      ( ١٩٧٠ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٩:٥ )
٣ - مستعلیہ فرقے کا ماننے والا۔
"دیگر روایات کے مطابق مستعلیوں کے پہلے مبلغ کا نام محمد علی تھا۔"      ( ١٩٧٠ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٩:٥ )