مسکانا

( مُسْکانا )
{ مُس + کا + نا }
( ہندی )

تفصیلات


مُسَکْنا  مُسْکانا

ہندی زبان سے ماخوذ مصدر 'مسکنا' کا تعدیہ ہے اردو میں اپنی اصلی حالت اور معنی میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل مستعمل ہے، سب سے پہلے ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - ٹوٹنا، چٹ پٹ ہو جانا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
فعل متعدی
١ - مسکرانا (اس طرح ہنسنا کہ آواز نہ ہو، چہرے سے مسرت کا اظہار کرنا)۔
 پھول ہنسیں، کلیاں مسکائیں پوری ہوں من کی آشائیں      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی (سلام مچھلی شہری)، مارچ، ١١٦ )