عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مسل' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بندی' لگانے سے مرکب 'مسل بندی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٨٩ء، کو مئی کے "اردو نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : مِسَل بَنْدِیوں [مِسَل + بَن + دِیوں (و مجہول)]
١ - کاغذات فائل میں لگانا۔
"دفتروں میں فائیلنگ یا مسل بندی کا ایک نظام ہوتا ہے جس کے مطابق کاغذات و مراسلات ایک خاص ترتیب سے رکھے جاتے ہیں۔"
( ١٩٨٩ء، اردو نامہ، لاہور، مئی، ٢٤ )
٢ - کوائف جمع کرنا۔
"نقاد محض واقعات تو بیان نہیں کرتا اس لیے وہ مسل بندی پر مجبور نہیں ہے اور تنقید ہرگز مسل بندی اور واقعات کی کھتونی نہیں ہے۔"
( ١٩٥٨ء، تنقیدی نظریات (آل احمد سرور)، ٢١٦ )