مسلوک

( مَسْلُوک )
{ مَس + لُوک }
( عربی )

تفصیلات


سلک  سُلُوک  مَسْلُوک

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "میر" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - جاری کیا گیا؛ (راستہ) جس پر آمد و رفت ہو؛ آمدو رفت کیا گیا؛ (مجازاً) جاری۔
"امرا باہم دگر طریقہ فروتنی کا مسلوک رکھتے ہیں۔"      ( ١٨٦٩ء، غالب، خطوط غالب، ٦٠١ )
٢ - سلوک کرنے والا، احسان کرنے والا۔
"مریم، ہنری کے ساتھ مسلوک بھی ہوا کرتی تھی۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، دھوکا، ٢١ )
٣ - سلوک کیا گیا، احسان کیا گیا۔
"بارہا بیش قیمت اشیاء اور معتدیہ نقد سے مسلوک ہوتا تھا۔"      ( ١٨٩٣ء، نشتر، ٤ )