مسمط

( مُسَمَّط )
{ مُسَمْ + مَط }
( عربی )

تفصیلات


سمط  تَسْمِیط  مُسَمَّط

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٦٣ء کو "انشاء بہار بے خزاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مُسَمَّطات [مُسَم + مَطات]
جمع غیر ندائی   : مُسَمَّطوں [مُس + مَطوں (و مجہول)]
١ - لڑی میں پروئے ہوئے موتی۔
"مسمط"ایک عربی لفظ ہے جو لفظ "تسمیط" کا مفعول ہے "تسمیط" کے لغوی معنی ہیں "موتی پرونا"۔"      ( ١٩٨٣ء، اصناف سخن اور شعری ہئیتیں، ٢٢١ )
٢ - [ شاعری ]  وہ بیت جس میں تین یا چار جگہ ایک قسم کا قافیہ ہو۔ (نور اللغات)
٣ - [ عروض ]  ایسی نظم جو (کئی) بندوں پر مشتمل ہو خواہ بصورت مربع، مخمس، مسدس، ثمن وغیرہ جس میں ہر ہر بند کے مصرعے سوائے مصرع آخر کے ہم قافیہ ہوں اور تمام بندوں کے آخری مصرعے پہلے بند کے مصرعِ آخر کے تابع ہوں۔ (آئینہ بلاغت، محمد عسکری، 29)
"نظم مسمط الہیئت ہے کہ ہر بند میں آٹھ اشعار ہیں۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٣٥ )