مخازن

( مَخازِن )
{ مَخا + زِن }
( عربی )

تفصیلات


خزن  مَخْزَن  مَخازِن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'مَخْزَن' کی جمع ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٠ء کو "مضامین پریم چند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
واحد   : مَخْزَن [مَخ + زَن]
١ - جمع کردہ ذخیرے، ذخیرے، خزانے، جمع کرنے کی جگہیں، مال خانے۔
"جن کے آباء و اجداد کے خیال اور معاشرے کے وہ مخازن ہیں وہ خود ان کے محاسن اور اہمیت سے بے خبر ہیں۔"      ( ١٩١٠ء، مضامین پریم چند، ٥٦ )
٢ - اطلاع و ابلاغ کے وہ ذخیرے یا جگہیں جہاں خبریں یا معلومات جمع ہوتی ہیں۔
"اس کتاب کی تیاری اور تصنیف میں مجھے اطلاع و ابلاغ کی ماہئیت معلوم کرنے کے لیے کئی مخازن میں جھانکنا پڑا۔"      ( ١٩٨٩ء، ریڈیائی صحافت، ٩ )