مخارج

( مُخارِج )
{ مُخا + رِج }
( عربی )

تفصیلات


خرج  مُخْرِج  مُخارِج

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مخرج' کی جمع ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٠ء کو "جغرافیہ طبیعی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
واحد   : مُخْرِج [مُخ + رِج]
١ - نکلنے کی جگہیں، خارج ہونے کی جگہیں، متابع، جڑ، نکاس۔
"سطح زمین کی غلظت نے اندر کی مشتمل حرارت کے تمام منافذ و مخارج بند کر رکھے تھے۔"      ( ١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام آزاد، ١٦ )
٢ - [ تجوید ]  منہ اور حلق وغیرہ کے وہ حصے جہاں سے حروف ادا ہوتے ہیں۔
"قرات کے معنی یہ ہیں کہ آواز سے حروف کو جدا جدا کرے اور ان کو مخارج سے جدا کرنے کا اہتمام کرے۔"      ( ١٩٩٥ء، اردو نامہ، لاہور، دسمبر، ٨ )
٣ - اخراجات (عموماً مداخل کے ساتھ مستعمل)۔
 رکھتا ہوں مداخل و مخارج کا حساب لکھتا ہوں حکایاتِ غم و مہر و وفا      ( ١٩٦٧ء، لحن صریر، ٣١ )