محو گفتگو

( مَحْوِ گُفْتگُو )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + وے + گُفْت + گُو }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'محو' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'گفتگو' لگانے سے مرکب اضافی 'محو گفتگو' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٧٦ء کو "جگر مراد آبادی، آثار و افکار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بات چیت میں مصروف، باتوں میں منہمک۔
"وہ سکینہ کی آواز سن کر ٹھٹھکا، وہ محو گفتگو تھی، وہ سانس روکے نیم تاریک سیڑھیوں میں کھڑا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، جولائی، ٧٢ )