مخل

( مُخِل )
{ مُخِل }
( عربی )

تفصیلات


خلل  خَلَل  مُخِل

عربی زبان سے ماخوذ 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٧٥ء کو "نو طرز مرصع، تحسین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - رخنہ ڈالنے والا، خلل انداز، حارج۔
"اس وقت وہ میری تنہائی میں مخل ہو رہا تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، کالی حویلی، ٤٠٧ )
٢ - مفسد، فتنہ پرداز۔
 گلے سے تیرے کدھر کوئی اہل دل لپٹے یہاں تو آٹھ پہر رہتے ہیں مخل لپٹے      ( ١٨١٨ء، انشاء، ک، ١٦٠ )
٣ - جو اپنا وعدہ پورا نہ کرے؛ جو ادائیگی نہ کرے۔ (جامع اللغات)۔
٤ - ایک آلہ، بیرم، جرثقیل میں لوہے یا لکڑی کا وہ ٹکڑا جو بھاری چیزوں کو سر کاتا اور سنھبالتا ہے، کسی مشین میں پرزوں کا وزن سنھبالنے والا حصہ۔
"کلوں کا نام لینے سے بعض دیدہ ہائے تصویر میں پیچیدہ مشینیں آگئی ہو نگی، جن میں بڑے بڑے پہئیے، چکر، کمانیاں کرینک اور مخل (لیور) وغیرہ ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٣٨ء، کتاب العلم، ١٢٣:١ )