مخطور

( مَخْطُور )
{ مَخ + طُور }
( عربی )

تفصیلات


خطر  خَطْرَہ  مَخْطُور

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم اور صفت ہے اردو میں بطور 'اسم' نیز 'صفت' مستعمل ہے۔ ١٩٠١ء کو "الف لیلہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - اندیشہ، فکر۔ (نوراللغات)
صفت ذاتی ( مذکر )
١ - وہ جس میں خطرہ ہو، خطرناک، خوفناک۔
"ہم مخطور مقامات سے بچتے ہیں تاکہ خطرناک اتفاقات میں نہ پھنس جائیں۔"      ( ١٩٦٩ء، منطق فلسفہ اور سائنس، )
٢ - جس کا اندیشہ یا خطرہ ہو، اندیشہ کیا گیا۔
"رحمی عضلے پر اس کی مسکن تاثیر کے باعث ممکن ہے یہ مخطور اسقاط حمل . کو روکنے میں فائدہ مند ہو۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ (ترجمہ)، ٣٥٦:١ )
٣ - سوچا گیا، خیال کیا گیا، وہ بات جو خیال میں گزرے۔
"اگر کسی شخص کو مدت عمر اپنی میں مسئلۂ افضلیت مخطور و معلوم نہووے۔"      ( ١٨٥١ء، عجائب القصص (ترجمہ)، ١٧٤:٢ )