مختوم

( مَخْتُوم )
{ مَخ + تُوم }
( عربی )

تفصیلات


ختم  خَتْم  مَخْتُوم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مہر لگایا گیا، (مجازاً) آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔
 محمدۖ ہیں مختوم، خاتم ہے اللہ محمدۖ ہیں مقسوم، قاسم ہے اللہ      ( ١٧٩٧ء، دیوان شاہ عالم (ق) ٢٥٥ )
٢ - بند کیا ہوا، سر بہ مہر، مقفل۔
 حسن مختوم خوب تھا بابا کاش حصے میں اپنے آسکتا      ( ١٩٧٨ء، ابن انشاء، دل وحشی، ٥٨ )
٣ - [ طب ]  لپیٹا ہوا، گِل حکمت کیا ہوا، کپڑوٹی کیا ہوا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٤ - وہ جو ختم یا تمام ہو گیا ہو۔
 اک شکل سے وہ واجب و ممکن کا ہے مقصود وصف اوس کے ہیں مختوم نہ ذات اوسکی ہے محدود      ( ١٨٨٩ء، صغیر بلگرامی، میلاد معصومین، ٣٦ )
٥ - جسم کا وہ مقام جس پر پھوڑے وغیرہ کا داغ ہو۔ (مخزن الجواہر)