مختار کار

( مُخُتارِ کار )
{ مُخ + تا + رے + کار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'مختار' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'کار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٩٥ء کو "ترجمہ قرآن مجید (نذیر احمد)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - کسی کام کے کرنے کا مجاز، سر براہِ کار، مہتمم، متولّی، منصرم۔
"پاکستان میں محتسب مختار کار (ایگزیکٹو) نہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، وفاقی محتسب (اومبڈسمین) کی سالانہ رپورٹ، ٢٠ )
٢ - ڈائریکٹر، سپرنٹنڈنٹ، مینیجر، کمشنر، وکیل۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ)۔