بال سے باریک

( بال سے بارِیک )
{ بال + سے + با + رِیک }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بال' حرف جار 'سے' اور فارسی اسم صفت 'باریک' پر مشتمل ہے۔ اردو میں بطور متعلق مستعمل ہے۔ ١٨٠٩ء میں 'شاہ کمال' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بالکل مہین، نہایت دقیق جو بڑی مشکل سے نظر آئے، نہایت پتلا۔
 مری نازک خیالی کا نہ کیوں شہرہ ہو عالم میں بندھے ہیں بال سے باریک مضموں اور زمیں نازک      ( ١٩٠٠ء، حبیب، دیوان، ١٢٦ )
٢ - اتنا تنگ جس پر گزرنا سخت دشوار ہو۔
"پل صراط ایک پل ہے جو جہنم پر قائم ہو گا آگ سے گرم تلوار سے تیز اور بال سے باریک۔"      ( ١٩٢٢ء، دینیات کی دوسری، ٧ )