مرنڈا

( مُرَنْڈا )
{ مُرَن + ڈا }
( مقامی )

تفصیلات


مقامی زبان سے ماخوذ اسم نیز صفت ہے اردو میں اپنی اصلی حالت اور معنی میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٠٥ء کو "رسوم دہلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سوکھا ہوا، کھڑنک، چرمر۔
"ڈیڈی ننجا ٹرئل والی پینٹ اور شرٹ لایئے گا، اپنا پھپولا نجمی ہے نا، وہ جل بھن کر مرنڈا ہو جائے گا۔"      ( ١٩٩٤ء، افکار، کراچی، جنوری، ٥٢ )
٢ - دوہرا، تہہ کیا ہوا، بندھا ہوا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مُرَنْڈے [مُرَن + ڈے]
جمع   : مُرَنْڈے [مُرَن + ڈے]
جمع غیر ندائی   : مُرَنْڈوں [مُرَن + ڈوں (و مجہول)]
١ - بھنے ہوئے گیہوں، گھی اور گڑ سے بنائے ہوئے لڈو (عموماً بچوں کے دانت نکلنے پر تقسیم کیے جاتے ہیں۔)
"چونکہ مرنڈے مٹھیاں بند کر کے بناتے ہیں اور بچہ بھی ان دنوں میں مُٹھیاں بند کرنی شروع کر دیتا ہے بس اسی مناسبت سے مرنڈے بنے۔"      ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد دہلوی، ٣٢ )
٢ - مکئی کے ابلے ہوئے دانے جو بھاڑ میں بھون کر کرارے کرلیے گیے ہوں، یعنی جو کھیل نہ بن سکیں۔
"نہ اس نے ماں سے گڑ مانگا نہ جوار کے ہلکے پھلکے مرنڈے۔"      ( ١٩٦٧ء، بگولے، ٧٠ )
٣ - وہ بچہ جو انڈے میں جان پڑنے سے پہلے مر جائے۔ (نور اللغات)
٤ - ایک قسم کی جنگلی کڑوی ترکاری؛ پیٹ کا درد۔ (جامع اللغات)