مرگ آرزو

( مَرْگِ آرْزُو )
{ مَر + گے + آر + زُو }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مرگ' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر فارسی زبان سے اسم 'آرزو' لگانے سے مرکب 'مرگ آرزو' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - آرزو کی موت۔
 عالم سوز و ساز میں وصل سے بڑھ کے ہے فراق وصل میں مرگ آرزو ہجر میں لذت طلب