مروڑا

( مَروڑا )
{ مَرو (و مجہول) + ڑا }
( ہندی )

تفصیلات


مَروڑ  مَروڑا

ہندی زبان سے فعل متعدی مروڑنا کے حاصل مصدر 'مروڑ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ تذکیہ لگانے سے 'مروڑا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مَروڑے [مَرو (و مجہول) + ڑے]
جمع   : مَروڑے [مَرو (و مجہول) + ڑے]
١ - ہاتھ پاؤں یا گردن کو کج کرنا، توڑ موڑ۔
"ایک مرتبہ عقبہ بن ابی معیط نے آپ کے گلے میں چادر ڈال کر اس زور سے مروڑا کہ آپ کا دم گھٹنے لگا۔"      ( ١٩٨٨ء، انبیائے قرآن، ٣٧٣ )
٢ - [ طب ]  آنتوں کی کمزوری جس کی وجہ سے بار بار پاخانے کی حاجت سوزش کے ساتھ ہوتی ہے، پیچش، اینٹھن، تشنج۔ (پلیٹس؛ نور اللغات)
٣ - وہ درد جو پاخانہ آتے وقت پیچ و تاب کے ساتھ ہو۔
"حالت صحت میں زیادہ مصالحہ کی چیزوں کا کھانا مناسب نہیں ہے کیونکہ. جو لوگ عادی نہیں ہیں ان کو مروڑے کے دست آنے لگتے ہیں۔"      ( ١٨٨٨ء، رسالۂ غذا، ١٠١ )