مرہٹی

( مَرْہَٹی )
{ مَر + ہَٹی }
( پراکرت )

تفصیلات


مَرْہَٹّا  مَرْہَٹی

اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو زبان میں اپنے اصل معنوں میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور 'صفت نیز اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٤٧ء کو "حملات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مؤنث - واحد )
١ - مرہٹا (مہاراشٹر کی رہنے والی ایک بہادر قوم کا نام) سے منسوب یا متعلق، مرہٹوں کا۔
"ان لوگوں نے مرہٹی بولی میں اپنے تئیں لشکر مغل کے مددگاروں سے ظاہر کیا۔"      ( ١٨٢٧ء، حملات حیدری، ٥٤٩ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مرہٹوں کی زبان؛ مہاراشٹر (بھارت) میں بولی جانیوالی زبان۔
"حرف (۔ڑ) دراصل ہندی حرف نہیں ہے بلکہ مرہٹی سے مستعار لے لیا گیا ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٥ )
٢ - مرہٹن، مرہٹا عورت۔
 جو تھی مرہٹیاں وہ پٹھانوں کو دان کی گھوڑوں کی پیٹھ چڑھ کے وہاں سے اڑان کی      ( ١٧٦١ء، جنگ نامہ پانی پت (منظوم)، ١٣ )
٣ - ایک طرح کے گیت کا نام۔
"مجلس میں جہاں مرہٹی اور بارہ ماسے کے شوقین جمع ہیں دھرپت اور خیال الاپتے ہیں۔"      ( ١٨٨٠ء، مقالات حالی، ١٣٨:٢ )
٤ - بدعملی، ابتری، بدنظمی، ناپرساں حالی۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ؛ نور اللغات)
٥ - ایک مشہور اور عام بوٹی جس کے پھولوں کا تیل جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہوتا ہے۔ بابونہ۔
"کالا دھتورا سے یا مرہٹی یعنی بابونہ سے. رگڑ لے۔"      ( ١٩٠٦ء، اکسیر الاکسیر، ١٠ )