مژگاں

( مِژْگاں )
{ مِژ + گاں }
( فارسی )

تفصیلات


مِژَہ  مِژْگاں

فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں اپنی اصلی حالت اور معنی میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - جمع )
واحد   : مِژَہ [مِژَہ]
١ - پلکیں۔
 بیان کیا کیجیے بیداد کاوش ہائے مژگاں کا کہ ہر ایک قطرۂ خوں دانہ ہے تسبیح مرجاں کا"مژگاں پلکوں کی پوری قطار کو کہتے ہیں، شاید اسی لیے جمع کا صیغہ "کاوشہا" استعمال کیا ہے لیکن مراد تواتر سے بھی ہوسکتی ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٢٥ )
  • پَلْک
  • پَلْکیں